All about Urdu Adab.

ایک نظریۓ کا نوحہ(احمد ندیم قاسمی)

ایک نظریۓ کا نوحہ
وہ جو عشق پیشہ تھے
دل فروش تھے
مر گئے!
وہ ہوا کے ساتھ چلے تھے
اور ہوا کے ساتھ بکھر گئے
وہ عجیب لوگ تھے
برگِ سبز کو برگِ زرد کا روپ دھارتے دیکھ کر
رخِ زرد اشکوں سے ڈھانپ کر
بھرے گلشنوں سے
مثالِ سایۂ ابر
پل میں گزر گئے
وہ قلندرانہ وقار تن پہ لپیٹ کر
گھنے جنگلوں میں گھری ہوئی کھلی وادیوں کی بسیط دھند میں
رفتہ رفتہ اتر گئے!
***
(’’بسیط‘‘) اپریل 1989
احمد ندیم قاسمی.

Post a Comment

[blogger]

MKRdezign

Contact Form

Name

Email *

Message *

Powered by Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget